رسوا ہوئے عشق میں ازقلم فریحہ اسلام سلسلہ وار ناول قسط 03
تھکن سے اسکا بڑا حال تھا پیروں کو ہیل سے آزاد کرتی وہ بستر پر ڈھے سی گئی تھی
یار دوست کی شادی پر یہ حال ہے تمہاری شادی پر تو میں نے ہاسپیٹل پہنچ جانا اپیا۔۔
اس کی بات پر انشا ہنسی تھی
تم بہن ہوکر یہ کہہ رہیں میرا دولہن ہوکر کیا حال ہوگا
یہ بات بھی ٹھیک ہے بس چند دن اور پھر تم نے جانا اپنے سسرال قسم سے میں تمہیں بہت مس کرونگی۔۔۔ وہ ایک دم اداس ہوئی تھی
میں بھی کرونگی اس لئے عزیر کو بول کر تمہیں بھی بہت جلد اپنی دیورانی بنا لونگی۔۔
انشا کی بات پر پانی پیتی دل کو بری طرح پھندا لگا تھا کھانسی سے بےحال اسکی آنکھیں نم ہوئی تھیں
اوئے آرام سے۔۔ اسکی کمر سہلاتے انشا پریشان ہوئی تھی
ٹھیک ہوں میں اپیا۔۔ بمشکل مسکراتی وہ بولی تھی اپنی کیفیت اسکے خود کے سمجھ سے باہر تھی
لیٹ جا اب میں دوسرے کمرے میں سوؤں گی۔۔ اسے بولتی وہ لائٹ آف کرتی وہاں سے نکل گئی مگر اپنے پیچھے اسے سوچ میں چھوڑ گئی
کیوں وہ اردشیر کو خود پر اتنا حاوی کر رہی تھی اسے سمجھ نہیں آرہا تھا وہ وجہہ تھا بے تحاشہ۔۔۔
کوئی بھی لڑکی آرام سے اس پر مر مٹ سکتی ہے اس بات سے اسے انکار نہیں تھا مگر اسے ردا رمشا اور بہت سے لوگوں سے پتا چلا تھا کہ فائنل ائیر کا اردشیر سکندر انتہا کا روڈ،غصے والا اور لڑکیوں سے بچنے والا ہے مگر جب جب اسکا ارد سے واسطہ پڑا اسے وہ بے انتہا کرئیرنگ،عزت دینے والا لگا۔۔
مگر لوگ بھی تو جھوٹ نہیں بول رہے تھے نا وہ واقعی لڑکیوں سے بات نہیں کرتا تھا اتنا تو اسے پتا تھا کیونکہ اس نے اکثر کلاس فیلوز سے اسکا ذکر سنا تھا وہ اسکے نام کا دم بھرتی تھیں
اور پھر آج جس پر وہ اسے دیکھ کر مسکرا رہا تھا اسے اپنا آپ بہت خاص لگ رہا تھا ہمیشہ لڑکوں سے فاصلہ بنا کر رکھا تھا اب یوں اچانک اس کی توجہ ملنا۔۔
اب تک اسکا ارد سے جتنی بار بھی ٹکراؤ ہوا تھا اس کی نظروں میں غلاظت نہیں تھی بلکہ کچھ اور ہی تھا یہی وجہ تھی کہ وہ بار بار اسے سوچ رہی تھی اسے سوچنا اسے اچھا لگ رہا تھا۔۔
اپنا موبائل نکال کر اسنے اردشیر کی آئی پر کلک کیا تھا
سامنے ہی اسکی تصویر دیکھ اسکا دل تیزی سے دھڑکا تھا تصویر زوم کرتے اسکا فوکس اس کی آنکھیں تھی
بڑی بڑی آنکھیں جن کا رنگ ہلکا براؤن تھا بلکل اسکی آنکھوں کے جیسا مگر ارد کی برسوں آنکھوں کی سائیڈ پر لائٹ بلو لائن تھی۔۔
وہ مبہوت سی اس منظر میں گم تھی۔۔
تو کیا مجھے تم اچھے لگنے لگے ہو؟؟ اسکی تصویر سے مخاطب وہ ہلکا سا مسکرائی تھی
اور اندر سے جو جواب آیا اسے سن اس نے جذب سے آنکھیں بند کی تھیں دل کی بدلی کیفیت پر وہ خود بھی حیران تھی۔۔
کروٹ لئے اس نے تصویر کو دل سے لگایا تھا
اہہہ عنادل آفاق۔۔۔ بہت برا ہوا ہے آپ کے ساتھ۔۔ خود سے کہتی وہ ہنسی تھی۔۔۔نیچے دئے ہوئے لنک سے مکمل قسط ڈاونلوڈ کریں۔
إرسال تعليق
إرسال تعليق