Rog e Mohabbat by Tania Tahir Novel Episode 01


Rog e Mohabbat Online Urdu Novel by Tania Tahir Revenge Based and Rude Hero Based Urdu Novel Online Read Episode 01 Posted on Novel Bank.

حویلی کی درودیوار روشن ضرور تھیں.. مگر.. وہاں کسی کے سانس لینے کی بھی آواز سنائ نہیں دے  رہی تھی…. 
بٹ داخلی دروازہ پورچ.. سے اتنے فاصلے پر ضرور تھا… کوئ باہر کا شخص… تھک ہار جاتا… مگر وہ اسی تیزی سے بڑے بڑے قدم اٹھا رہا تھا وجہ یہ ہی تھی…. 
کہ اسکا… بچپن اسی حویلی نے اسی وحشت کے ساتھ کھایا تھا.. جو آج اس میں تھی…. 
لمبے لمبے ڈگ بھر کر.. اسنے  وہ فاصلہ ختم کیا…. 
اور داخلی دروازے کو دھکیلا تو.. چرچرانے کی آواز اٹھی… جو وہاں موجود نوکروں کو الرٹ کر گئ… 
کہ وہ  آ چکا ہے…. 
وہ اندر آیا… تو وہاں کوئ نہیں تھا…. 
وہ جانتا تھا بظاہر… یہآں کوئ نہیں دیکھ رہا مگر…. 
کئ نظریں.. اسکو گھیرے ہوئیں تھیں… 
اسنے…. کوئ بھی لفظ لبوں سے آزاد نہیں کیا… اور…. سیڑھیں.چڑھ کر.. اوپر کی جانب بڑھا….. 
نوراں….. گل بی بی…. "سکینہ نے ماتھے پر ہاتھ مارا… درحقیقت… وہ اچھی خاصی بھاری بھرکم عورت بھی… زریاب ابرار کے خوف سے پتے کیطرح کانپ رہی تھی…. 
آف ایک تو گل بی بی….. کو بھی ناجانے رسالے چاٹنے کا شوق کہاں سے چڑھ گیا…. 
اب خدا جانے کیا ہو گا…" 
نوراں…. بھی بھکلا گئ…. 
نہیں وہ انکے بھائ ہیں مجھے یقین ہے.. ایسا کچھ نہیں ہو گا جیسا آپ  دونوں سوچ رہی ہو…" ماہم نوراں کی بیٹی… نے اپنا تجزیہ دیا…. 
ارے چپکی رہ تجھے کیا پتا… بڑے صاحب کا…  خدا معاف کرے اتنے سخت ہیں"نوراں ڈر کر بولی…
اور پھر تینوں نے.. کچن سے زرا سا جھانک کر دیکھا…. 
جہاں وہ… گل کے کمرے کے باہر کھڑا… دستک دے. رہا تھا…. 
ایک 
دو 
تین….. اور پھر اسنے ہینڈل گھمایا… 
اور کمرے کا دروازہ کھلتا چلا گیا…. 
کمرے میں اندھیرا تھا… جبکہ بیڈ پر.. موجود وجود نے سر تک سختی سے… کمبل تانا ہوا… تھا…. 
وہ اسکے بیڈ کے نزدیک آیا…. 
چہرے پر سنجیدگی تھی….. 
آپ جاگ رہی ہیں"کڑک آواز کمرے میں گونجی.. تو.. گل.. نہ چاہتے ہوئے بھی.. کانپی…. 
کمبل ہٹائیں اپنے چہرے سے.." اسنے سختی سے کہا.. تو گل مجرموں کی طرح کمبل ہٹا کر سیدھی ہوئ.. اور سائیڈ لیمپ جلا کر…. 
سر جھکا گئ…. 
جبکہ اسکے کمبل کے نیچے کئ رومانوی ناولوں کی موٹی موٹی کتابیں تھیں… 
زریاب نے گھڑی کی جانب دیکھا… رات کے 3 بج رہے تھے… 
اسکے جبڑے تن گئے…. 
فیروز؛" 
ملازم کو پکارا گیا….. 
وہ جانتی تھی اب کیا ہو گا… اسکی وجہ سے فیروز مشکل میں پڑ جایے گا 
اسنے تھوک نگلا… 
ب.. بھائ" وہ بولی… جبکہ اسنے. مدھم سی مسکراہٹ کے ساتھ… 
اسکے سر پر ہاتھ رکھا….. 
میرا بچہ… قیمتی ہیں یہ آپکی آنکھیں میرے لیے……"
اسنے لاڈ سے کہا…. 
تو گل کے الفاظ لبوں میں ہی دب گئے…. 
سو جائیں…. اور جب تک آپکی نیند کو بارہ گھنٹے پورے نہیں ہوں گے… آپ اپنے کمرے سے باہر نہیں آئیں گی" اسنے کہا… لہجہ.. شیریں تھا.. مگر.. وہ جانتی تھی… یہ اسکی سزا ہے.. کہ وہ اب.. کمرے سے بارہ گھنٹے بعد نکلے گی اس سے پہلے… نکلنے کی صورت میں نہ جانے… پیار محبت سے.. 
وہ اسکو کون سی سزا دے گا….. 
اسنے اثبات میں سر ہلایا.. کہہ بھی کیا سکتی تھی… 
زریاب نے اسپر پیار سے کمفرٹر درست کیا… اور اسکی روشن پیشانی کا بوسہ لے.. کر.. وہ پلٹا تو.. آنکھوں کا تاثر اب بدل چکا تھا… 
فیروز.. سر جھکائے کھڑا رہا.. جبکہ وہ اسی خاموشی سے.. باہر نکل گیا.. 
فیروز نے.. وہاں سے ساری کتابیں.. اٹھائیں…  
اور گل پر ایک نظر ڈالی جو سسک رہی تھی… 
فیروز جائیں آپ بھی…. اور….  اگر بھائ نے آپکو مارا… توتو… "وہ سسک اٹھی.. جبکہ فیروز.   بغیر کچھ بولے… وہاں سے کتابیں لے کر.. باہر نکل آیا… جبکہ زریاب باہر نہیں تھا… 
وہ اسکے پورشن کی جانب.. کتابیں لے کر بڑھ گیا… اسکا پورشن سب سے الگ تھا…  
وہاں پر.. الگ سے سیکیورٹی تھی… 
اسنے اجازت طلب کی.. اور اندر بڑھا… تو…. 
جہازی سائز کمرہ…. جو شاید سیٹنگ روم تھا.. اور اسکے اندر ایک اور کمرہ تھا.. جو اسکا بیڈ روم تھا… 
اسکی طرح… حماس حیدر کا بھی الگ پورشن تھا.. مگر وہ بند رہتا تھا.. کیونکہ وہ یہاں نہیں ہوتا تھا… غیر ملک پڑھنے گیا ہوا تھا…. 
مگر فیروز کو یہ سب سوچنے کا موقع نہ ملا… کیونکہ سیٹنگ روم میں ہی وہ ٹانگ پر ٹانگ دھرے… 
تھوڑی کے نیچے انگلیاں پھنسائے بیٹھا تھا…. 
سائیں معافی چاہتا ہوں…. "
فیروز..  بولا.. تو زریاب اپنی جگہ سے.. اٹھ کر اسکے سامنے.. آ کھڑا ہوا… 
کیا یہاں… سب کام میری مرضی کے خلاف ہو رہے ہیں…" وہ پھنکارہ.. جبکہ فیروز نے.. جلدی سے نفی میں سر ہلایا.. تو.. زریاب.. نے.. اپنی بیلٹ… کھول کر.. ہاتھ پر باندھی… 
مگر مجھے ایسا کیوں لگا کہ یہاں کچھ بھی میری مرضی کے مطابق نہیں


Online Reading 

Related Posts

إرسال تعليق