Pakeeza Ishq by Hurain Fatima Online Urdu Novel Last Episode Pdf Posted on Novel Bank. Contract Marriage Based and Funny Urdu Romantic Novel Downloadable in Pdf format.
آخر رخصتی کا وقت بھی آ پہنچا اور یہ وقت ہر لڑکی کے لئے بہت مشکل ہوتا ہے جب وہ اپنا گھر اپنا سب کچھ چھوڑ کر کسی ایسے گھر جا رہی ہوتی ہے جس کے بارے میں وہ بلکل بھی نہیں جانتی جو اس کے لیے بلکل انجان ہوتا ہے۔۔۔۔۔۔
بلا شبہ ارویش اور آبرو کے لیے سب لوگ انجان نہیں تھے وہ پہلے سے ہی ان لوگوں کے بارے میں جانتی تھیں جو ان سے بہت پیار کرتے تھے ان کا بہت خیال رکھتے تھے لیکن اپنے ماں باپ کا گھر چھوڑنے کا تصور ہی ان دونوں کو بہت ہلکان کر رہا تھا۔۔۔۔۔
دماغ میں یہ سوچ آتے ہی ان دونوں نے رونا شروع کر دیا تھا۔۔۔۔
رائید نے ارویش کو سٹیج سے اٹھایا تھا اور قرآن کے سائے میں ہامان کے ہمراہ کار میں لا کر بیٹھایا تھا اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر اسے بہت ساری دعائیں دیں تھیں اور ایک بھائی ہونے کا فرض ادا کیا تھا۔۔۔۔۔۔
رائید کے ماما بابا نے بھی ماں باپ ہونے کے سارے فرائض ادا کیے تھے۔۔۔۔۔۔
رائید کے بابا نے اپنی پراپرٹی میں سے کچھ حصہ ارویش کے نام کر دیا تھا ان کی اپنی کوئی بیٹی نہیں تھی اس لیے انہوں نے ارویش کو صدق دل سے اپنی بیٹی مانا تھا۔۔۔۔۔
ارویش ہامان کے ہمراہ اپنی نئی زندگی کے سفر پر چل دی تھی۔۔۔۔۔
ارویش کی رخصتی کے بعد آبرو کی رخصتی کی گئی تھی آبرو کو بھی اس کے بھائی نے قرآن کے سائے میں رخصت کیا تھا۔۔۔۔
دونوں جوڑے اپنی زندگی کے نئے سفر پر جا چکے تھے۔۔۔۔۔
رات کے 10 بجے وہ سب لوگ تھکے ہارے اپنے اپنے گھروں میں پہنچے تھے۔۔۔۔۔
دلہنوں کو ان کے کمروں میں بیٹھا دیا گیا تھا۔۔۔۔
کیا مسئلہ ہے عشال پیچھے ہٹو۔۔۔۔
رائید اسے پیچھے ہٹاتا سائیڈ سے گزرنے کی کوشش کی۔۔۔۔۔لیکن عشال نے پھر سے اس کا راستہ روک لیا۔۔۔۔۔
رائید ماموں آپ ایسے کمرے میں نہیں جا سکتے۔۔۔۔۔
کیوں نا جاؤں؟؟؟؟
یہ میرا کمرہ ہے میرا جب دل کرے گا اندر جاؤں گا جب دل کرے گا باہر آؤں گا۔۔۔۔۔
جی ماموں جی یہ کمرہ بھی آپ کا ہی ہے اور اس میں بیٹھی بیوی بھی آپ کی ہی ہے۔۔۔۔۔۔۔
لیکن میں پھر بھی آپ کو اندر نہیں جانے دوں گی۔۔۔۔۔
اگر جا سکتے ہیں تو جا کر دیکھائیں۔۔۔۔۔
عاشر کو پہلے ہی پتا تھا رائید کتنا کنجوس ہے وہ اتنی جلدی نہیں مانے گا اسی لئے عشال کو رائید سے نیگ وصول کرنے بھیجا تھا اسے پتا تھا رائید کو عشال ہی ہینڈل کر سکتی ہے۔۔۔۔۔۔
کیا ہوا عشال بیٹا آپ ایسے دروازے کے درمیان میں کیوں کھڑی ہیں۔۔۔۔۔۔
رائید کی ماما بولیں وہ بات تو ساری سمجھ گئی تھیں لیکن پھر بھی عشال سے پوچھنا ضروری سمجھا۔۔۔۔۔
نانی دیکھیں یہ ایک رسم ہوتی ہے پھر بھی رائید ماموں پیسے نہیں دے رہے۔۔۔۔۔
مجھے پتا ہے ایسی کوئی رسم نہیں ہوتی، رسموں کے نام پر صبح سے لوٹ رہی ہے یہ مجھے اب میں کوئی پیسے نہیں دے رہا ۔۔۔۔
ماما اسے بولیں مجھے اندر جانے دے، رائید اپنی ماما کو بولا۔۔۔۔۔
نیچے دئے ہوئے آنلائن آپشن سے پوری قسط پڑھیں۔
Online Reading
إرسال تعليق
إرسال تعليق