Na Hona Mujh Se Juda by Misbah Khalid Age Difference Based, Forced Marriage and Romantic Love Story Based Online Urdu Novel Complete Pdf Posted on Novel Bank.
غازیان نے اپنی خمدار پلکے اٹھا کر سرخ جوڑے میں بت بنی دلہن کی طرف دیکھا جو شاید سکتے میں تھی اپنی کم ماٸیگی پر
”موم ساٸیڈ پر آٸیں مجھے آپ سے بات کرنی ہے “
غازیان اپنے سینے سے لگی فروزہ بیگم کے کان میں سرگوشی کرتا
ایک خاموش گوشے کی طرف چل دیا تھا
فروزہ بیگم بھی ناسمجھی کے عالم میں غازیان کے پیچھے ہولیں تھیں
”بیٹا بولو کیا بات کرنی ہے آپ کو“
وہ موم آپ نانی ماموں سے میرے لیے بات کریں
کیا مطلب غازیان تمھارے لیے کیا بات کروں میں فروزہ بیگم حیرت ذدہ سی گویا ہوٸیں
آپ میرے لیے ہاتھ مانگے اپنی بہن کا صاف لفظوں میں کہوں تو میں آپ کی بہن سے شادی کرنے کا خواہش مند ہوں
غازیان نے اپنے ازلی روکھے انداز میں جواب دیا اس نے اتنی بڑی بات اتنی آسانی سے کہہ دی تھی جیسے وہ شادی کی نہیں کوٸی کار خریدنے کی بات کررہا ہو
فروزہ بیگم غازیان کی جرأت پر منہ کھولے آنکھیں پھاڑے اسے تک رہیں تھیں
جو ڈھیٹاٸی سے ان کے سامنے کھڑا جواب کا منتظر تھا
”آپ بات کررہی ہیں یا میں خود جاکر بات کرلوں “
فروزہ بیگم کو اپنی جگہ جمے دیکھ غازیان نے ایک اور بار اپنی زبان کو زہمت دی
”وہ خالہ ہے آپ کی غازیان“
فروزہ بیگم نے اس کو رشتہ یاد دلانا چاہا
”سگی نہیں ہیں پورا خاندان جانتا ہے “
غازیان نے فروزہ بیگم کی بات کی سعی کی
”عمر میں بڑی ہے وہ آپ سے “
فروزہ بیگم ایک اور فرق بتایا
”مجھے کوٸی فرق نہیں پڑھتا “
غازیان نے کندھے اچکا کر لاپرواہی سے جواب دیا اس کی نظر میں اس نے نارمل بات کی تھی
فروزہ بیگم شش و پنج میں مبتلا تھیں ان کو اپنی بہن کی بھی فکر تھیں لیکن وہ جذبات میں کوٸی غلط فیصلہ کرکے اپنی بہن کی زندگی برباد نہیں کرنا چاہتی تھیں وہ ہر طرح سے غازیان کو سمجھانا چاہ رہیں تھیں کہ اس کا کوٸی جوڑ نہیں ان کی بہن سے
”بیٹاآپ کے ڈیڈ کو کیا جواب دوں گی وہ کبھی یہ رشتہ قبول نہیں کرے گے“
فروزہ بیگم نے ایک اور ہربہ آزمایہ تھا
”ان سے میں خود بات کرلوں گا آپ جاٸیں پلیز نانی ماموں سے بات کریں “
وہ بے زار سا بولا تھا
”غازیان بیٹا کیا آپ مجھے بتانا پسند کرو گے آپ اتنا بڑا فیصلہ کیوں لے رہے ہو “
”شادی کوٸی گڈے گڑیا کا کھیل نہیں ہے عمر بھر کا ساتھ ہوتا ہے آپ اچھی طرح سوچ لو“
”موم میں نے سوچ لیا ہے اچھی طرح آپ پلیز جاٸیں نانی ماموں سے بات کرکے ان کو قاٸل کرنے کی کوشش نہیں بلکہ ان کو راضی کریں“
غازیان حتمی انداز میں گویا ہوا۔۔۔۔
Or
إرسال تعليق
إرسال تعليق