Ghasaq by Malaika Rafi Online Urdu Novel Episode 05 Posted on Novel Bank.
او گدھے ۔۔۔ یہ عنازیہ کی نند ہے ۔۔ تم اسے تنگ کرنے آ گئے ۔۔۔ کچھ ہو جاتا اسے تو تیرا سر کاٹ دیتے اس کے دو ہینڈسم بھائی
امتسال اپنے بھائی کو گھور رہی تھی ۔۔۔
تو مجھے کیا پتہ تھا کہ میری گدھی بہن گھر پہ نہیں ہے
وہ منہ بسور کے بولا تھا ۔۔
تینوں اس وقت ناشتہ کر رہے تھے ۔۔۔
یہ عنازیہ نہیں ہے گھر پہ ۔۔۔ تو رونق ہی ختم ہے یہاں کی ۔۔۔
وہ اسے فون کرنے لگی اپنے موبائل سے ۔۔۔
" میں ابھی بزی ہوں امتسال "
کہہ کے کھٹ سے کال ڈسکنیکٹ کردی تھی ۔۔۔
امتسال اپنے موبائل کو گھورنے لگی
اس خبطی لڑکی کے ہاتھ پھر کوئی سوشل ہیلپ پروگرام لگا ہوگا
منہ بنا کے کہا گیا تھا ۔۔
شمائم خاموشی سے اسے دیکھ رہی تھی ۔۔
یا ہو سکتا ہے تمہارے بھائی کے ساتھ امپورٹنٹ میٹنگ ہو اس کی
وہ شمائم کو آنکھ ونک کرتی بولی ۔۔۔ اور خود ہی ہنسنے لگی تھی
" ہائے ۔۔۔ سو رومینٹک کپل "
وہ خود ہی اپنی بات کے مزے لے رہی تھی ۔۔۔
شمائم تو مسکرا بھی نہ سکی ۔۔۔ جبکہ حدید کن اکھیوں سے اسے دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
پھر شرارتی آنکھیں امتسال پہ گاڑ کے کہنے لگا
" اسے بلکل بھی مزہ نہیں۔ آیا دیکھو مسکرائی تک نہین "
" شٹ اپ "
منہ بنا کے اسے چپ رہنے کو کہا گیا تھا ۔۔۔
پھر شمائم کو دیکھنے لگی
تمہیں کیوں چپ لگی ہے ۔۔۔ مانتی ہوں میرا بھائی کسی بھوت سے کم نہیں ۔۔۔ لیکن اب ایسا بھی نہیں کہ تم منہ پہ ٹیپ لگا کے بیٹھ جاؤ ۔۔۔۔ میری طرح گالیوں سے نواز کے چپ کراؤ اسے "
حدید کی گھوریاں حسب حال تھی ۔۔۔
" ابے چل ۔۔ کسی اور کو گھور "
امتسال نے سر جھٹکا تھا ۔۔۔
دونوں کی نوک جھونک دیکھ کے شمائم بھی مسکرائی تھی ۔۔۔
کتنے کیوٹ ہیں دونوں ۔۔
اس نے دل میں سوچا تھا ۔۔۔۔
" مسکرا رہی ہے ۔۔ یار قسم سے مسکرا رہی ہے "
حدید اتنی اچانک سے بولا تھا ۔۔۔ کہ وہ بوکھلا ہی گئی ۔۔ ہونٹ بھی سکڑ کے نارمل ہو گئے تھے ۔۔۔
جبکہ ان کے بیچ اگین بحث شروع ہو چکی تھی ۔۔
" میری بات پہ مسکرائی ہے "
امتسال کہہ رہی تھی ۔۔۔
جبکہ حدید کہہ رہا تھا ۔۔
" نہیں بونگی۔ ۔۔ میری بات پہ "
شمائم نے باری باری دونوں کو دیکھا ۔۔۔۔۔ اور پھر اپنے موبائل جو دیکھنے لگی ۔۔۔۔
جہاں عالیار کی مسڈ کالز تھی ۔۔۔۔
دل زور سے کانپا تھا اس کا ۔۔۔
ٹھنڈے پسینے بھی آ گئے تھے اسے ۔۔۔۔۔
" بھائی زندہ نہیں چھوڑے گیں مجھے "
وہ اندر ہی اندر دہل گئی تھی ۔۔۔
**********
" آئی نیڈ یو عالیار ۔۔۔ آئی رئیلی نیڈ یو "
رشنا اس کے قریب آئی تھی ۔۔۔۔
عالیار اپنی جگہ سے کھڑا ہو چکا تھا ۔۔۔
تیز نظروں سے اسے ملاحظہ فرما رہا تھا
" ہمت کیسے ہوئی یہاں آنے کی ؟"
وہ غرایا تھا ۔۔
جبکہ وہ اس کی شرٹ کا کالر پکڑ گئی ۔۔۔
"آئی نیڈ یو ۔۔۔۔۔ آئی نیڈ یو عالیار ۔
۔ کیوں نیڈ پوری نہیں کر رہے میری "
وہ اسکی آنکھوں میں اپنی وحشت زدہ آنکھیں گاڑے پوچھ رہی تھی۔۔۔
لیکن آج وہ نشے میں نہیں تھا ۔۔۔
Online Reading Novel
إرسال تعليق
إرسال تعليق