Hubb e Aneed by Wahiba Fatima Novel Episode 08


حبِ عنید ازقلم واحبہ فاطمہ قسط08
مناہل کی صبح ناصرہ بیگم کے پہلو میں آنکھ کھلی تھی۔ وہ بیٹھی قرآن پاک کی تلاوت کر رہی تھیں۔ وہ کافی دیر یونہی لیٹی رہی۔ 

پھر زہن میں ایک جھماکا سا ہوا۔ وہ تو بیٹھی بیٹھی صوفے پر سو گئی تھی تو یہاں بیڈ پر کیسے آئی۔ اسے اچھی طرح یاد تھا وہ رات کے کسی پہر نہیں اٹھی تھی جو اٹھ کر خود بیڈ پر آ کر لیٹ جاتی۔ 

چور نگاہوں سے ناصرہ بیگم کو دیکھا۔ 
پھپھو امی،،،  آخر الجھن تھی تو سلجھانے کے لئے انھیں پکار ہی لیا۔ 

جی،،،  ناصرہ بیگم نے اسے دیکھا اور نیچے منہ کر کے ھہرا مسکرائیں۔ 

وہ،، مم،، میں بیڈ پر کیسے آئی،،  انگلیاں چٹخاتے پوچھ ہی لیا۔ 

مرتضیٰ آیا تھا،،  میں تو عشاء پڑھنے چلی گئی تھی،،  جب واپس کمرے میں آئی تو تم صوفے سے بیڈ پر تھیں،، 

انھوں نے مبہم الفاظ میں اسے بتایا مگر یہ سن کر اس پر غشی طاری ہوتے ہوتے بچی تھی۔ خوف سے خود میں سمٹ گئی۔ بلکہ ناصرہ بیگم کی گود میں ہی منہ دے لیا۔ وہ گہرا سا مسکرا دیں۔ 

❤️❤️❤️❤❤️❤️❤️❤️❤️

یہ اگلے دن کی بات تھی جب مرتضیٰ اپنے روم میں تھا۔ لیٹ سو کر اٹھا تھا سنڈے کا دن تھا اور اسے شدید چائے کی طلب ہو رہی تھی۔ 

امی میرے لئے ایک کپ چائے کا بجھوا دیں پلیز ،، اس نے دروازے میں کھڑے ہو کر ہانک لگائی۔ ادے لگا شاید
مگر کچھ ہی دیر بعد ناصرہ بیگم آہستگی سے چلتی اس کے رعم تک آئیں تھیں چائے لے کر۔ وہ جھنجھلایا۔ 

ارے امی،،، اوں ہوں آپ کیوں آئیں چائے لے کر مجھے آواز دے دیتی میں خود کپ لینے آ جاتا کچن میں ،، اس نے انھیں سہارا دے کر کپ تھاما اور ایک غصیلی نظر کچن میں ڈالی جس کی کھڑکی میں سے اسے مناہل کی پیٹھ نظر آ رہی تھی۔ 

کوئی بات نہیں،، تم۔پیو چائے،،  میں اپنے کمرے میں جا رہی ہوں آرام کروں گی،،  

اوکے جائیں آپ،،  مرتضیٰ نے کہا ناصرہ بیگم اپنے کمرے میں چلیں گئیں۔ وہ ناچاہتے ہوئے بھی ان حرکتوں سے اس کی تمام تر توجہ اپنی جانب مبذول کروا رہی تھی۔ 

چائے پی کر اس نے بیزاری سے شوز پہنے اور کپ کچن میں رکھنے آیا۔ 
اسے کچن کی جانب آتا دیکھ مناہل کچن سے نکل کر فورا ناصرہ بیگم والے روم میں بھاگ گئی تھی۔ 

بزدل چوہیا،،،  وہ بڑبڑاتا گھر سے ہی باہر نکل گیا۔ نیچے دئے ہوئے آنلائن آپشن سے پوری قسط پڑھیں۔

Related Posts

إرسال تعليق